حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جامعہ عروۃ الوثقیٰ میں غزہ المیہ پر دنیائے اسلام کی بے حسی کے اسباب، عوامل و وجوہات کے عنوان سے ’’حرمت محرم کانفرنس‘‘ منعقد ہوئی جس کی صدارت سربراہ تحریک بیداری امت مصطفی علامہ سید جواد نقوی نے کی۔ کانفرنس میں تمام اسلامی مکاتب فکر سے علماء کرام شریک ہوئے جن میں سابق امیر جماعت اسلامی سینٹر سراج الحق، صدر رابطۃ المدارس پاکستان مولانا عبدالمالک، پیر دیوان عثمان فرید چشتی، پیر سید محمد حبیب عرفانی، نائب امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان پروفیسر عبدالغفور راشد، پیر سید محمد عثمان نوری، پیر خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ، ناظم شعبہ سمع و بصر تنظیم اسلامی پاکستان ڈاکٹر آصف حمید، پیر غلام رسول اویسی، صدر علماء کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل علامہ غلام اصغر صدیقی، آستانہ عالیہ گولڑہ شریف حافظ محمد حسین اور صدر اتحاد المدارس العربیہ مفتی محمد زبیر فہیم نمایاں تھے۔
علامہ سید جواد نقوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ محرم تلوار پر خون کی فتح کا مہینہ ہے، آج کی کربلا غزہ ہے اور حقیقتاً پیروان امام حسین حماس ہے جن کی فتح یقینی اور بہت قریب ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل حزب اللہ لبنان کے ساتھ جنگ کی تیاری کر رہا ہے جس کے لئے سید مقاومت سید حسن نصر اللہ بالکل آمادہ ہیں۔ انہوں نے تاکید کی کہ حجازی سنی اور کوفی شیعہ کے اسوہ پر نہ چلیں، اس بے حسی اور لاتعلقی سے باہر آئیں اور آج کی کربلا میں شیعہ و سنی دونوں پہنچ کر سرخرو ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے حالات نہ گفتہ بہ ہیں پاکستان پہلے ہی سیاسی، معاشی و امنیتی بحرانوں کی دلدل میں دھنسا ہوا ہے اور محرم کے آتے ہی نا امنی کا ماحول پیدا ہو جاتا ہے، اور حکومتی اقدامات سے جان بوجھ کر یہ رنگ دیدیا ہے کہ محرم ناامنی کا مہینہ ہے۔ یہ ایک غلط تاثر دیا گیا ہے جسے زائل کرنے کی ضرورت ہے اور امت کے شعور کو بلند کرنے کے لئےعلماء کی جانب سے مسلسل تبلیغات کی ضرورت ہے۔
سابق امیر جماعت اسلامی سینٹر سراج الحق نے کہا کہ آج غزہ کے جوان اسی طرح کامیاب ہونگے جس طرح آج سے ہزاروں سال پہلے جالوت کے مقابلے میں خالی ہاتھ داؤد اور طالوت علیہ السلام کو خدا نے کامیابی دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک دنیا 7 اکتوبر کے آپریشن طوفان الاقصیٰ سے پہلے کی ہے جس میں سوڈان، یو اے ای، مراکش اور بحرین اسرائیل کو تسلیم کر چکے تھے اور باقی اسلامی ممالک تیاری میں تھے اور فلسطینی مسلمانوں کی بےنظیر استقامت کی بدولت ایک آج کی دنیا ہے جب یورپی ممالک آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی بے حسی و بے ضمیر حکومت غزہ المیے پر آئی ایم ایف سے قرضے لینے کے لئے خاموش ہے۔ انہوں نے غزہ کو بچانے کے لئے اسلامی ممالک پر مشتمل امن فوج کی تعیناتی ، غزہ کی تعمیر نو کے لئے بین الاقوامی فنڈ کے قیام، اسرائیل کی سپورٹ کر رہی تمام کمپنیوں کے مکمل بائیکاٹ، اور غزہ میں مسلمانوں کے عمومی جہاد اور راستے کی فراہمی کا بھی مطالبہ کیا۔
مقررین نے کہا کہ امام حسین نے خواہشات کی بنا پر ذلّت ورسوائی مہیّا کرنے والے حکمرانوں اور اس معاملے میں سہولت پسندی، غفلت اور لاپروائی کے خطرے سے بھی آگاہ کیا ہے تاکہ مسلمانوں کو معلوم ہوسکے کہ اگر انہوں نے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے بے اعتنائی کی تو لامحالہ انہین انتہائی سخت نتائج اور عبرتوں کا منہ دیکھنا پڑے گا۔